Salahuddin ayubi biography in urdu

Roya nonahali biography of abraham lincoln

سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ کیسے مسلمانوں کے ہیرو بنے؟

صلاح الدین ایوبی ؒ  جو مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھیں جاتے ہیں۔صلاح الدین ایوبی کا شمار قرونِ وسطیٰ کی مشہور اور طاقتور ترین  شخصیات میں کیا جاتا ہے۔یہی وہ شخص ہیں جنہوں نے "ایوبی سلطنت" کی بنیاد رکھی تھی،اور یہ شرف بھی صلاح الدین ایوبیہی کو حاصل ہے کہ وہ پہلے سلطان ہیں جن  کی سلطنت  دونوں مقاماتِ مقدسہ  تک پھیلی ہوئی تھی اور وہ محافظِ اسلام بھی تھے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ آخر کیسے کُرد گھرانے کا ایک عام سا بچہ "سلطان صلاح الدین ایوبی" بنا؟

 

سنہ1174ءمیں جب سلطان نور الدین زنگی کو زہر دے کر شہید کر دیا گیا۔تو انکی وفات کے بعد بہت سے حاکم اور اُمرا خود مختار ہو گئے اور  زنگی سلطنت خانہ جنگی کا شکار ہو گئی۔یہاں سلطان صلاح الدین ایوبی نے خود کو سلطان ڈکلئیر کیا اور انہوں نے باغی سرداروں اور امیروں کی بغاوت کو کچل ڈالا۔سلطان بننے کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے مصر میں اپنی حکومت کو مستحکم کیا اور انہوں نے1174ءمیں دمشق کو فتح کر کے اسے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔

پھر سلطان صلاح الدین ایوبی نے قاہرہ میں قائم فاطمی خلافت کا خاتمہ کیا جو آئے دن سلطان کے خلاف سازشیں کیا کرتی تھی۔قرون وسطیٰ کے مسلمان انہیں مقاماتِ مقدسہ کا محافظ کہا کرتے تھے۔ پھر سلطان نے  تمام اُمتِ مسلمہ کو ایک جھنڈے تلے متحد کیا ،اور باغی امیروں کو مطیع کر کے ان سے اتحاد کر لیا۔شروع شروع میں سلطان صلاح الدین ایوبی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن سلطان ہار ماننے والوں میں سے ہر گز نہیں تھے۔1175ءمیں سلطان صلاح الدین ایوبی نے  حمس کے قریب ایک عیسائی فوج کو شکست دی۔سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنی حکومت کی سند بغداد کے عباسی خلیفہ سے حاصل کی۔ جہاں انہیں یمن،مصر اور شام کے سلطان کی حیثیت سے سند عطا کی گئی،لیکن حلب کو آپکی سلطنت میں شامل کرنے کی بجائے اسے آزاد شہر تسلیم کیا گیا۔جو سلطان نور الدین زنگی کے بیٹے کے دائیرہ اختیار میں آتا تھا۔سلطان نور الدین زنگی کےبیٹے صالح نے ہمیشہ سلطان صلاح الدین ایوبیکی لیے مشکلات ہی کھڑی کیں ،الصالح نے عیسائیوں سے اتحاد کر لیاتھا اوراُن ہی کے اشاروں پر جب سلطان عیسائیوں سے جنگ کرنے لگتے تو وہ بغاوت کر دیتا۔

ستمبر1187ءمیں فاتح سلطان اپنی فوجوں کے ساتھ یروثلم جا پہنچے  ،اور وہاں تھوڑی بہت مزاحمت کے بعد عیسائیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور رحم کی اپیل کی۔سلطان نے تمام اہل شہر کی جان بخشی کی اور سلطان مسجد ِ اقصیٰ داخل ہوئے۔اس فتح کے بعد تیسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوتا ہے۔جیسے ہی سلطان صلاح الدین ایوبی کی فتح کی خبر یورپ پہنچتی ہے تو عیسائی پوپ"گریگری"تیسری صلیبی جنگ کا اعلان کرتا ہے۔تاکہ وہ مسلمانوں سے یروثلم واپس چھین لے۔پوپ کے اس اعلان پر انگلینڈ،جرمنی اور فرانس کے بادشاہ متحد ہو کر سلطان کے خلاف یورپ سے روانہ ہوتے ہیں۔مشرقِ وسطیٰ پہنچ کر وہ گی آف لوزنیان کے ساتھ مل کر سلطان کے ایک شہر عکہ کا محاصرہ کرتے ہیں۔اور جولائی 1191ء کو  یہ شہر عیسائی فتح کر لیتے ہیں۔اب انکا اگلا نشانہ بہت المقدس ہو تا ہے،اور اس دوران انکی سلطان سے بے شمار جنگیں ہوتی ہیں۔

ستمبر 1191ءمیں ارسوف کے میدان میں سلطان کی  عیسائیوں کے ساتھ جنگ ہوئی۔جس میں سلطان کو شکست ہوئی۔اور پھر جعفہ  کے میدان میں بھی سلطان صلاح الدین ایوبی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ان سب کے باوجود سلطان نے سوائے عکہ شہر کے  عیسائیوں  کو کسی اور شہر پرقبضہ نہ کرنے دیا ،اور عیسائی بیت المقدس کو بنا فتح کیے ناکام واپس یورپ چلے گئے۔

 

اس کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی تقریباً2 سال زندہ رہے،اور آخر کار 4مارچ1193ء کو سلطان صلاح الدین ایوبی کا انتقال ہوا۔اس وقت سلطان صلاح الدین ایوبی کی عمر 56 سال تھی۔سلطان نے اپنے پیچھے ایک طاقت ور ترین سلطنت چھوڑی جو"ایوبی سلطنت"کہلاتی تھی۔اس سلطنت کی بنیاد 1174ءمیں پڑی اور اسکا اختتام 1250ء میں مملوکوں کے ہاتھوں ہوا۔سچ تو یہ ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کو آج بھی نہ صرف مسلمان بلکہ یورپ کے متعصب عیسائی بھی ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔